رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ایک اور دھندہ بھی بڑے زور شور سے جاری ہے اور وہ ہے غریبوں اور یتیموں کے نام پر مخیر حضرات سے زکواہ اور خیرات اکٹھا کرنا،
نام نہاد این جی اوز نے یہ مذموم کاروبار ایک عرصہ سے جاری رکھا ہوا ہے جسے جدید انداز میں بھیک مانگنا ہی کہہ سکتے ہیں،
یہ نمائشی ادارے ان پسے ہوئے لوگوں کے نام پر کروڑوں روپے کے فنڈز اکٹھا کرتے ہیں اور پھر ایک آدھ فوٹو سیشن کروا کے اپنے ڈونرز کو مطمئن کر دیتے ہیں کہ انکا دیا ہوا مال ''نیک'' کاموں میں استعمال ہورہا ہے۔
ایک اسلامی فلاحی معاشرے میں ان نان گورنمنٹ اداروں کی قطعی گنجائش نہیں ہوتی کیونکہ یہ لوگ جس قسم کے کام کرتے (بلکہ کام دکھاتے) ہیں وہ درحقیقت حکومت وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے، جو اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرکے خود محض لوٹ مار کے ایجنڈے تک محدود ہوجاتی ہیں اور یہ ادارے خوب مال اکٹھا کرکے اپنے بینک بیلنس کی صحت بڑھانے میں مصروف رہتے ہیں،،
اگر ان اداروں کے بے لاگ آڈٹ کروائے جائیں تو انکی انسان دوستی کے سارے پول بھی کھل جائیں گے اور بڑی ہوش ربا قسم کی کہانیاں بھی منظر عام پر آسکتی ہیں۔
1 comments:
تحریر کی حقیقت بالکل واضح ہے اور ایسا محسوس ہوا کہ حقائق اپنی جگہ لیکن الفاظ کو جیسے کوئی بولنا سکھا رہا ہو
ایک تبصرہ شائع کریں