'' کراچی میں سٹریٹ کرائمز ''

پیر، 9 ستمبر، 2013


کوئی دو گھنٹے پہلے جیو ٹی وی لگایا تو کامران خان کا پروگرام چل رہا تھا جس میں ایک صاحب فرما رہے تھے کہ کراچی میں ہونے والے جرائم کی جڑیں غریب اور مفلوک الحال بستیوں میں موجود ہیں لیکن پولیس نے ان سے آنکھیں بند رکھی ہیں جسکی وجہ سے شہر میں ''شرفاء'' کا جینا محال ہوچکا ہے۔ ہمیں ان صاحب کے ساتھ مکمل طور پر اتفاق ہے، کیونکہ یہی غریب اور مفلوک الحال لوگ ہیں جنکی وجہ سے وطن عزیز آج تباہی و بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے، اگر انکے ہاں بھوک، ننگ اور غربت کا ننگا ناچ جاری ہے تو انہیں ''شرفاء '' کی زندگی اجیرن کرنے کا کوئی حق نہیں ، انہیں چاہئیے کہ وہ بھی بہت سے دوسرے غریب غربوں کی طرح چپ چاپ خود کشی کرکے موت کی چادر اوڑھ لیں، ان لوگوں کی غربت اور مفلوک الحالی کے پیچھے ان شرفاء کا ہاتھ تھوڑی ہے؟ اگر پاکستان کے یہ مامے اور چاچے اس ملک کی دولت پر ہاتھ صاف کرتے ہیں تو یہ انکا پیدائشی حق ہے کیونکہ یہ ملک انکے باپ دادا کی جاگیر جو ٹھہرا، اگر لوگوں کی زمینوں پر ناجائز قبضے کیئے جاتے ہیں تو اسکا اثر ان غریبوں پر کیسے پڑ سکتا ہے؟ جعلی ادویات، غیر معیاری خوراک ، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری جیسے مکروہ دھندے کرنے والے کس طرح پاکستان کے عوام کی غربت کے ذمہ دار ٹھہرائے جاسکتے ہیں؟ بجلی اور گیس چوری کرنے والے فیکٹری مالکان، رشوت خور عمال حکومت اور حکمران طبقے کی لوٹ کھسوٹ کا براہ راست نشانہ پاکستان کے یہ غریب اور مفلوک الحال لوگ کیسے بن گئے؟ ہمارا مطالبہ ہے کہ وطنَ عزیز کے ''شرفاء'' کو تحفظ دینے کے لیئے 8 دس کروڑ غریبوں کو پھانسی بھی دینا پڑے تو یہ سودا مہنگا نہیں، اس نیک کام کے لیئے تھوڑی سی ''مومنانہ فراست'' اور بہت ساری '' قومی غیرت '' کی ضرورت ہوگی جسکی ہمارے اشرافیہ کے ہاں کوئی کمی نہیں ہے،،، بسم اللہ کیجئیے،،