محمود بولا،،! دستو، جس طریقے سے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہماری جان بچائی ہے ہم آپکے شکر گزار ہیں، آپکا خلوص بھی سر آنکھوں پر مگر یہ بتائیں جن لوگوں نے میرے چچا اور چچی کو قتل کیا وہ کون لوگ ہیں اور آپکا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟
چیانگ سوچ میں پڑ گیا اور پھر کسی نتیجے پر پہنچتے ہوئے گویا ہوا،، ہمارا تعلق آپ سے تو نہیں مگر ہم چین کی سلامتی سے متعلق ایک ادارے کے ارکان ہیں جیسا کہ امریکہ کی سی آئی اے یا پاکستان کی آئی ایس آئی،
چلیں یہاں تک تو بات سمجھ میں آگئی،، محمود نے سوالات کا سلسہ جاری رکھا، مگر ہماری جان کے پیچھے کون لوگ پڑے ہیں؟
سی آئی اے،،، چیانگ نے جواب دیا تو محمود لرز کر رہ گیا، انکو میرے چچا یا انکی بیٹی سے کیا پرخاش ہے؟
یہ معاملہ عالمی مفادات سے جڑا ہے محمود صاحب، چیانگ نے ایک لمحہ توقف کے بعد جواب دیا، آپکو شائد معلوم نہیں آپکے چچا وسیم احمد نے ہائیڈروجن کو پانی سے الگ کرنے کا ایک سستا ترین طریقہ ایجاد کرلیا تھا، ہمارے ساتھ انکے معاملات تقریباً طے ہوچکے تھے مگر اسکی بھنک ملٹائی نیشنل کمپنیوں کو پڑ گئی،
محمود بولا چیانگ صاحب اب یہ ملٹائی نیشنل کمپنیاں کہاں سے ٹپک پڑیں؟
تم میری پوری بات کو دھیان سے سنو محمود،،،
آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہر شخص اس حقیقت کو اچھی طرح جان چکا ہے کہ درحقیقت اس دنیا پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی حکومت ہے، یہی اصل حکمران ہیں اور نہ صرف دنیا کی ہر اہم صنعت اور کاروبار پر انکی اجارہ داریاں ہیں بلکہ دنیا میں حکومتیں بنانا اور ختم کرنا بھی انکے دائرہ اختیار میں شامل ہے۔
آجکل انرجی سیکٹر ایسا شعبہ ہے جس میں لامحدود منافع ہے، اس شعبے میں ان کمپنیوں نے 2 ٹریلین ڈالر کی انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے، گو کہ بے محابہ استعمال کی وجہ سے پٹرول اور گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہورہے ہیں لیکن اسکے باوجود اگر کوئی نیا ایندھن مارکیٹ میں آجاتا ہے تو انکی انویسٹمنٹ ڈوبنے کا خطرہ ہے اسی لیئے آپکے چچا سمیت کوئی دو درجن کے قریب افراد کو اس دنیا سے اگلی دنیا پہنچایا جاچکا ہے۔
متبادل ذرائع جن میں ایٹمی ایندھن اور کوئلہ شامل ہیں ماحول کےلیئے خطرناک ہیں اور اسکے علاوہ انہیں ذرائع آمدو رفت کےلیئے استعمال کرنا بھی آسان کام نہیں ہے اس لیئے ہائیڈروجن ایک ماحول دوست فیول ہونے کی وجہ سے مستقبل کا مقبول ترین ایندھن ہوگا۔
چلیں یہ بات بھی سمجھ میں آگئی لیکن سی آئی اے اور ملٹائی نیشنل کمپنیاں؟؟؟
مغرب کے مفادات کےلیئے کام کرنے والے اندر سے ایک ہیں، سی آئی اے تو ایک طرف مغرب کی تمام حکومتیں بھی انکے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں تاکہ تیسری دنیا کے وسائل پر ڈاکہ ڈال کر انہیں اپنے زیر نگیں رکھا جاسکے۔
مگر چچا نے چین کی بجائے حکومت پاکستان کے ساتھ رابطہ کیوں نہیں کیا؟
اس پر چیانگ کے چہرے پر ایک استہزائیہ مسکراہٹ پھیل گئی اور کہنے لگا کہ محمود صاحب،،،،!
آپکے چچا بھی آپکی طرح اپنے لوگوں کو اچھی طرح جانتے تھے،، وہ ایک محب وطن انسان تھے لیکن انہیں اپنے حکمرانوں پر اعتماد نہیں تھا،،،،یہ سن کر محمود نے شرم سے سر جھکا لیا،،،
مریم کے خان کے ناول ''مٹھی میں ریت'' سے اقتباس
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں