67 سال ہوگئے ہمیں یہ دن مناتے ہوئے مگر آج تک ہم نے کبھی پیچھے مڑ کر دیکھا؟
گزرے دنوں، مہینوں اور سالوں کا کچھ حساب کیا کہ ہم نے یہ وطن کس عظیم مقصد کےلیئے حاصل کیا تھا؟
لاتعداد سوالات ہیں جو میرے ذہن میں امڈتے چلے آرہے ہیں لیکن میرے پاس کسی ایک سوال کا جواب بھی موجود نہیں ہے، ہمارے بزرگوں نے اسی دن کے لیئے قربانیوں کی وہ تاریخ رقم کی تھی جو ہزاروں شہیدوں کے خون اور بے شمار ماؤں اور بہنوں کی عصمتوں سے عبارت تھی؟
ہم جیسے لوگ جنہیں اپنے قومی تہوار منانے کا ڈھنگ بھی نہیں آتا وہ اس آزادی کی قدر کیا جانیں، موٹر سائکلوں کے سائلنسر نکال کر ون ویلنگ کرنے کا نام آزادی ہے تو پھر ہم آزادی کی معراج کو پا چکے ہیں، اگر خواتین پر آوازے کسنا ہی یوم آزادی کا تحفہ ہے تو ہم خود کفیل ہو چکے۔
آزادی تو اس عظیم نعمت کا نام ہے جسکی بدولت وطن عزیز میں رہنے والے سب لوگ وسائل میں برابر کے حصہ دار ہوتے، کہیں بھی کوئی بھوک سے تنگ آکر خود کشی نہ کرتا، علاج سے محروم لوگ کسمپرسی کی حالت میں جان سے گزر نہ جاتے، اشیائے ضرورت وافر اور خالص دستیاب ہوتیں، انصاف کے لیئے عمریں نہ گالنا پڑتیں اور تعلیم عام ہوتی مگر ہوا کیا؟
اس دیس کی آزادی کا پھل فقط چند لوگوں کی جھولی میں جاگرا، اس آزادی سے اگر فائدہ اٹھایا تو وہ تھے چور، ڈکیت، فراڈئیے اور ملاوٹ کرنے والے گراں فروش، 99٪ عوام کے حصے میں آزادی کی بجائے ذلتیں، خواریاں اور بھوک ننگ ہی آ پائے۔
آج جب میں عام پاکستانیووں کی آزادی کی خوشی میں ناچتا گاتا اور جھومتا دیکھتا ہوں تو امید کا ایک دیا میرے دل میں روشن ضرور ہوجاتا ہے کہ شائد اس مرتبہ ہم اپنے کوتاہیوں کا کفارہ ادا کرنے کا عہد کریں گے، اس دیس سے مفاد پرست اور خون چوسنے والے طبقات کا خاتمہ کرنے کا پروگرام بنائیں گے مگر اگلے ہی دن یہ دیا بجھ جاتا ہے جب ہم پھر اپنے پرانے معمولات کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ وہی جھوٹ، فراڈ اور ملاوٹ کی دنیا،،، وہی گیس اور بجلی چوری کی دنیا، وہی حکمرانوں کی چالبازیوں کی دنیا،،،،
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس دنیا میں رہتے ہوئے کس دل سے یوم آزادی کی مبارک باد دوں مگر پھر بھی اے اہل وطن،،،،!
آپ سب کو میری طرف سے یومِ آزادی مبارک ہو،،،،،،،!
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں