اللہ پر ایمانِ کامل

بدھ، 11 ستمبر، 2013


ایک صاحب پہاڑی پر سیر کررہے تھے کہ اچانک انکا پیر پھسلا اور سلپ ہوکر نیچے کی جانب لڑھکنے لگے، کچھ دیر تک پسلنے کے بعد اچانک انکے ہاتھ میں ایک جھاڑی کی ٹہنی آگئی اور فضا میں لٹک کر رہ گئے، اوپر جانے کی کوشش کی تو جھاڑی ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا مگر جب نیچے کی طرف دیکھا تو ان روح فنا ہوگئی کیونکہ نیچے ایک گہری کھائی تھی جس میں گرنے کے بعد انکی ہڈیوں کا سرمہ بن جانا یقینی تھا۔چشم تصور میں انکے چھوٹے چھوٹے بچوں کی شکلیں گھوم گئیں جو انکی وفات کے بعد بے آسرا ہوجاتے، ان صاحب نے زندگی میں کبھی اللہ کو یاد نہیں کیا تھا، نماز بھی جمعہ اور عیدین تک محدود تھی،، مگر زندہ رہنے کی خواہش نے اسی خدا کے حضور گڑگڑانے پر مجبور کردیا، اپنی سابقہ کوتاہیوں پر اللہ سے توبہ کی اور سچے دل سے دعا کی کہ اگر انہیں زندگی بخش دی جائے تو وہ آئندہ ایک نیک انسان بن کر رہیں گے، رحمت خدا وندی جوش میں آئی اور انکے کانوں میں آواز گونجی؛ اے میرے بندے جا تجھے زندگی مبارک ہو، اب تو جھاڑی کو ہاتھ سے چھوڑ دے اور ہماری رحمت کو ملاحظہ کر کہ ہم کیسے تجھے با حفاظت زمین پر اتار دیں گے؛ ان صاحب نے ایک مرتبہ پھر نیچے کی جانب دیکھا تو جھر جھری سی آگئی اور اونچی آواز میں دھائی دی؛ کوئی اور ہے؟؟