پیر، 9 ستمبر، 2013
فساد پلس چینل کی ٹیم نے جب پولیس اور سوئی گیس کے افسران کے ہمراہ فائنیکس سرامکس انڈسٹری پر دھاوا بولا تو وہاں ایک بھونچال سا آگیا، مالکان تو موجود نہیں تھے اس لیئے موقع پر موجود فیکٹری کے جنرل مینجر اور سپروائزر کو گرفتار کرلیا گیا۔
میں فساد پلس چینل کے مقبول ترین پروگرام ''جرم'' کا میزبان تھا، میں اور میری ٹیم موقع پر جاکر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائیوں کو شوٹ کیا کرتے جن میں گراں فروش دکانداروں، جب کتروں اور جعلی ادویات بیچنے والے میڈیکل سٹورز شامل تھے۔ یوں ہم معاشرے میں پھلتی پھولتی برائیوں کی روک تھام میں موثر نہ سہی مگر اہم کردار ضرور ادا کررہے تھے۔ چونکہ اس پروگرام کی ریٹنگ سب سے زیادہ تھی اس لیئے اس پروگرام کے دوران چلنے والے اشتہارات کی بدولت مالکان کو کروڑوں کا منافع حاصل ہورہا تھا۔
جب مجھے فائنیکس والوں کے بارے میں معلوم ہوا تو میں نے اپنی ٹیم کو بلا کر انہیں ہدایات جاری کیں، وہ سبھی بہت ایکسائٹڈ دکھائی دے رہے تھے کیونکہ ہم آج تک سٹریٹ کرائمز تک محدود تھے اور پہلی مرتبہ ہمیں ایک بڑی مجھلی پر ہاتھ دالنے کا موقع ملنے والا تھا، اگلے دو تین دن تیاریوں میں گزرے اور آج ہم اس فیکٹری میں موجود تھے جہاں سرے سے گیس کا کوئی میٹر ہی موجود نہیں تھا کیونکہ محکمے کے مطابق 4 سال پہلے عدم ادائیگی کی بناء پر انکا میٹر اتار لیا گیا مگر محکمے کی کچھ کالی بھیروں کے تعاون سے فیکٹری کی پروڈکشن مسلسل جاری تھی، یہی نہیں بلکہ یہاں ایک میگاواٹ کا پاور سٹیشن بھی گیس سے چلایا جارہا تھا جو اپنی ضروریات سے زائد بجلی آس پاس کی فیکٹریوں کو بھی فروخت کی جاتی تھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس عرصہ میں ڈھائی ارب سے زیادہ کی گیس چوری کی جاچکی تھی۔
میں نے نیوز پروڈیوسر کو بریکنگ نیوز دی اور ویڈیو کی ایڈیٹنگ میں مصروف ہوگیا،4 گھنٹے کی سخت محنت کے بعد نیوز روم کا رخ کیا اور اس خبر کے ردعمل کے بارے میں دریافت کیا، جس پر نیوز پروڈیوسر نے برا سا منہ بنا کر کہا '' تم نے بیکار محنت کی'' مالکان نے فون کرکے اس خبر کو آن ائیر جانے سے روک دیا ہے۔ اسی دوران میرے فون کی گھنٹی بچی،، دوسری طرف چینل کا مالک ادریس فسادی تھا، اس نے جلدی سے کہا کہ فائینیکس والی ویڈیو لیکر فوری طور پر میرے گھر آجائو، میں بھی غصے میں بھرا تھا اس لیئے ویڈیو کو جیب میں ڈالا اور اسکے گھر پہنچ گیا۔
میرے بولنے سے پہلے ہی اس نے کہا، سلیم آگہی صاحب، میں آپکی بے انتہا عزت کرتا ہوں آپ واقعی ایک اچھے انسان ہیں کو معاشرے کو تبدیل کرنے کا عزم رکھتے ہیں، کسی زمانے میں میرے جذبات بھی کچھ اسی قسم کے تھے، مگر میں تو زمانے کو کیا تبدیل کرتا الٹازمانے نے مجھے بدل ڈالا ، میں تفصیلات میں جانا نہیں چاہتا اس لیئے سیدھی بات کروں گا، اگر ہم یہ خبر چلا دیتے تو جانتے ہو کیا ہوتا؟ بزنس کمیونٹی کے لوگ ''شرفاء'' کو بے عزت کرنے کے جرم میں ہمیں اشتہارات دینا بند کردیتے اور تم جانتے ہو کہ ٹی وی چینل کو جذبات، اخلاقی اقدار اور آدرشوں کے سہارے نہیں بلکہ اشتہارات کی مدد سے ہی چلایا جاسکتا ہے۔ یقین مانو ہمیں ایک ہفتے کے اندر ہی یہ چینل بند کرنا پڑ جاتا،، سلیم صاحب یہ دنیا کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر چلتی ہے اس لیئے میرا مشورہ ہے کہ اپنا ہتھ زرا ہولا رکھا کرو، میں نے فائینیکس کے مالک اشفاق بٹ کو بلایا ہے جو ابھی پہنچنے ہی والا ہوگا، تم یہ ویڈیو اسے دے دینا، تم نہیں جانتے کہ اس بندے کے ہاتھ کتنے لمبے ہیں، یہ برسراقتدار پارٹی کا اہم ترین رکن ہے لیکن اندر کھاتے محکموں کے افسران اور اپوزیشن تک کو رشوت دیتا ہے اس لیئے سب لوگ جانتے ہوئے بھی چپ سادھے رہتے ہیں، تم بھی ایسا ہی کرو ورنہ میں تم کو چینل سے فائر کرنے پر مجبور ہو جاؤں گا۔
قصہ مختصر اشفاق بٹ آیا اور میں نے یہ ویڈیو اسکی خدمت میں پیش کردی، جواب میں اس نے مجھے 5 لاکھ روپے پیش کیئے، ادریس نے اثبات میں سر ہلایا تو میں نے وہ پیسے اپنے بریف کیس میں منتقل کردئیے، اب وہ ادریس فسادی کی طرف متوجہ ہوا ور اس ویڈیو کی قیمت پوچھی، ادریس نے کہا بٹ صاحب ہمیں تو آپکی سرپرستی کی ضرورت ہے، اگلے ہفتے سنا ہے کہ آپکی نئی پراڈکٹ کا اشتہار چلنے والا ہے وہ ہمیں عنائت کردیجیے۔
اشفاق بٹ نے حامی بھر لی اور کہنے لگا کہ اس اشتہار کو اپنے پروگرام ''جرم'' کے دوران چلائیے گا کیونکہ یہ پروگرام عوام میں بے حد مقبول ہے اسلیئے ہماری پبلسٹی بھی زیادہ بہتر انداز میں ہوگی۔ اسکے بعد وہ میری طرف مڑا اور کہنے لگا،، آپ واقعی ایک مجاہد آدمی ہیں جو معاشرے میں موجود جرائم اور برائیوں کی نشاندی کرنے میں مصروف ہیں، یہ کہہ کر وہ باہر نکل گیا، مجھے یوں لگا کہ اس نے جاتے جاتے میرے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کردیا ہو،
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں