1880 میں پیدا ہونے والی یہ بچی جب 18 ماہ کی عمر کو پہنچی تو اسکے والدین پر یہ روح فرسا انکشاف ہوا کہ وہ نہ تو دیکھ سکتی ہے اور نہ ہی سن سکتی ہے، اس انکشاف نے انہیں بری طرح سے ہلا کے رکھ دیا اور انکے دل غم و اندوہ سے بوجھل ہوگئے۔ اولاد کا دکھ صرف والدین ہی جان سکتے ہیں اور پھر اس قسم کی غیر معمولی صورتحال میں جب کوئی علاج بھی کارگر نہیں تھا، اکثر والدین کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو سلب کرلیتا ہے اور پھر انکے جلد بازی اور ہڑبڑاہٹ میں کئے گئے فیصلے انکی اولاد کی آئندہ زندگی کو مزید تباہیوں سے دوچار کرسکتے ہیں۔
ایڈم ہیلن کیلر،،،، جی ہاں یہ بچی مشہور زمانہ ہیلن کیلر تھی جو اس لحاظ سے خوش نصیب ثابت ہوئی کہ اس کے والدین نے انتہائی سمجھدارانہ فیصلہ کرتے ہوئے اسے زندگی سے لڑنے کےلیئے تیار کرنا شروع کردیا،
اول اول تو بہت مشکلات پیش آئیں کیونکہ اسے تو سنائی بھی نہیں دیتا تھا اور دوہری معذوری کا یہ عذاب اسکی تعلیمی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹ بن رہا تھا،،مگر 7 سال کی عمر میں اسکی زندگی درست ٹریک پر آگئی کیونکہ اسے ''اینی سولیوان'' جیسی قابل قدر استانی مل گئی جس نے ایک منفرد مگر صبر آزما طریقے سے کام لیکر اسکی تربیت کا آغاز کیا۔
اینی سولیوان نے ہیلن کیلر کو بولنا، پڑھنا۔ لکھنا اور میوزک کی تربیت دینا شروع کردی، ہیلن نے بھی اسکے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور منزلوں پر منزلیں مارتی چلی گئی۔
اس نے ریڈ کیلف کالج سے گریجوایشن پاس کی جسکے بعد اسکی شادی ہوگئی، اس نے مختلف اخبارات و رسائل میں مضامین لکھنے کا آغاز کیا۔
اسکی کتاب ''سٹوری آف مائی لائف'' بیسٹ سیلر ثابت ہوئی جس نے دنیا بھر میں دھوم مچا دی،،، آج تک 50 سے زیادہ زبانوں میں اسکا ترجمہ کیا جاچکا ہے۔
ہیلن کیلر نے دنیا کے 12 صدور سے ملاقات کی اور ان گنت ایوارڈ حاصل کئیے، ڈاکٹریٹ کی کئی ڈگریاں (جعلی نہیں) حاصل کیں اور ''وومین ہال آف فیم'' میں جگہ پائی،
1962 میں اسکی اور اینی سولیوان کی زندگی پر ایک فلم بنائی گئی جس نے آسکر ایوارڈ جیتا، اس فلم کا نام تھا،The Miracle Worker
اس عیظم خاتون نے 100 سال عمر پائی لیکن ان سو سالوں میں ایک لمحہ کےلیئے بھی معذوری کو اپنے آڑے نہیں آنے دیا،

0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں