منگل، 29 اکتوبر، 2013
گھر والوں نے اپنی برادری میں رشتوں کی تلاش شروع کی تو دن میں تارے نظر آگئے، کیونکہ انکے لڑکے کے مقابلے میں نہ تو کوئی پڑھی لکھی لڑکی دستیاب تھی اور نہ ہی انکے ؛سٹیٹس؛ کے مطابق کوئی خاندان۔
لڑکے سے پوچھا گیا تو اس نے والدین کو مشورہ دیا کہ گائوں کے چوہدری صاحب کی بیٹی رضیہ کےلیئے اسکا رشتہ ڈالا جائے۔ گھر والوں نے سمجھایا کہ بیٹا وہ چوہدری لوگ ہیں اور ہم انکے کمی کمین ہیں، وہ ہمیں رشتہ دینے کی بجائے الٹا ذلیل کرکے واپس کردیں گے، مگر لڑکے کی ایک ہی ضد تھی کہ ہمارے پاس کس چیز کی کمی ہے؟،،، گھر بھی پکا بنوالیا ہے اور اب تو ہمارے پاس گاڑی بھی ہے، میں پڑھا لکھا بھی ہوں اس لیئے چوہدری صاحب کے لیئے تو یہ اعزاز کی بات ہوگی۔۔
قصہ مختصر لڑکے کے والدین رشتہ لیکر چوہدری صاحب کے گھر چلے گئے، بات سنتے ہی چوہدری صاحب آگ بگولا ہوگئے کہ تمہیں جرآت کیسے ہوئی ہماری بیٹی کا رشتہ لانے کی،
چوہدری صاحب نے اپنے کاموں کو آواز دی اور مراثی کو مرغا بنا کر اسکی خاطر خواہ چھترول کی گئی،،، خوب مار کھانے کے بعد جب انہیں گھر جانے کی اجازت ملی تو مراثی کھڑا ہو کر چوہدری صاحب سے کہنے لگا،،،،
چوہدری صاحب پھر رشتے سے انکار ہی سمجھیں؟؟؟
دراصل آجکل ہمارے امیدواروں کا بھی یہی حال ہے،، خاص طور پر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والوں کا خیال تھا کہ اب ٹکٹ عام لوگوں کو ملیں گے مگر انکی ایسی ہی چھترول ہوئی جیسی چوہدری صاحب نے مراثی کے ساتھ فرمائی،،،
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں