انہے اسیں یاراں، تے پچاکے وجن باراں

پیر، 9 ستمبر، 2013


اللہ کے کاموں کی مصلحت وہی جانتا ہے جو کسی کو تو مکمل اعضاء کے ساتھ دنیا میں بھیجتا ہے تو کسی کے ساتھ معذوری کی آزمائش لگا دیتا ہے، ان میں کچھ تو پیدائشی معذور ہوتے ہیں تو کچھ زندگی کے راستوں پر چلتے ہوئے کسی موڑ پر حادثے یا بیماری کی وجہ سے معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں، اللہ ایسے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کرنے کی بجائے انہیں چند اضافی حسیات سے بھی نواز دیتا ہے جو کہ عام انسانوں میں موجود نہیں ہوتیں، لیکن جب معذور افراد اپنی ان حسیات کا اظہار کرتے ہیں تو اچھے بھلے لوگ دنگ رہ جاتے ہیں، آجکل میں نابینا افراد کے بارے میں معلومات اکٹھا کررہا ہوں اور یہی معلومات فیس بک کے دوستوں کے ساتھ شیئر بھی کررہا ہوں جو کہ کافی دلچسپی کے ساتھ پڑھی جارہی ہیں، نابینائوں کے بعد کوشش کروں گا کہ دیگر جسمانی معذور افراد کے بارے میں بھی معلومات افزا مضامین لکھوں، (انشاء اللہ۔) اوپر دیا گیا شعر بھی اندھے پن کے شکار لوگوں کی ایک اضافی حس کے بارے میں ہے، یہ شعر پنجابی زبان کا ہے جسکا شاعر نامعلوم ہے لیکن یہ شعر پنجابی زبان میں روزمرہ کا درجہ رکھتا ہے، پنجابی زبان میں نوالہ چبانے کی آواز کو ''پچاکا'' کہتے ہیں اور ''انہا'' تو آپ جانتے ہوں گے کہ اندھے کو کہا جاتا ہے، کہتے ہیں ایک مرتبہ ایک نوجوان گاؤں سے نقل مکانی کرکے کسی شہر میں آباد ہوگیا تاکہ یہاں قسمت آزمائی کرکے اپنا مقدر سنوار سکے۔ مگر شہر میں اسے نوکری تو کیا ملتی الٹا روٹی کے لالے پڑ گئے، یہ جہاں رہتا تھا وہیں قریب ہی گیارہ اندھوں کا ایک گھر تھا جنہیں مخیر حضرات تین وقت کا کھانا پہنچا دیا کرتے، اس نوجوان نے سوچا کہ جب تک نوکری کا بندوبست نہیں ہوجاتا تب تک چپکے سے ان اندھوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا لیا کروں گا انہیں کونسا دکھائی پڑتا ہے؟ چنانچہ ایک دن کھانے میں انکے ساتھ شامل ہوگیا، اندھوں نے کھانا کھاتے کھاتے اچانک ہاتھ روک لیا اور چور چور کا شور مچا دیا، اہل محلہ نے فوری کاروائی کرکے اس نوجوان کو پکڑ لیا، جب ساری صورتِ حال واضع ہوئی تو ان اندھوں نے اسے اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا اور نوکری ملنے تک اہنے ساتھ کھانے میں شمولیت کی دعوت دی، کھانا کھانے کے بعد اس نوجوان نے پوچھا کہ آپ لوگوں کو دکھائی تو دیتا نہیں پھر آپ کو کیسے پتہ چلا کہ کوئی چپکے سے آپکے درمیاں بیٹھ کر کھانا کھا رہا ہے؟ جس پر انھوں نے جواب دیا کہ '' '' انہے اسیں یاراں تے پچاکے وجن باراں'' یعنی ہم گیارہ اندھے کھانا کھا رہے تھے لیکن لقمے چبانے کی بارہ آوازیں آ رہی تھیں،،، اللہ کی قدرت اور عنایات کے بھی کتنے ہی رخ ہیں مگر انسان سمجھ ہی نہیں پاتا، اللہ ہم سب کو سمجھنے اور غور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔