اتوار، 22 ستمبر، 2013
سنئیے بھائی صاحب،،،!
میں ایک دم چونک گیا، میرے سامنے ایک نفیس قسم کے بزرگ کھڑے تھے، میں نے پوچھا فرمائیے؟
انہوں نے کہا کہ ویسے تو یہ آپکا ذاتی معاملہ ہے لیکن کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ آپ کب سے سگریٹ پی رہے ہیں؟
گزشتہ 20 سال سے، میں نے ادب سے جواب دیا۔
انہوں نے انگلیوں پر کچھ دیر حساب کتاب لگایا اور فرمانے لگے،
کیا آپ جانتے ہیں کہ 20 سال میں آپ نے جتنے سگریٹوں کو آگ دکھائی اور اپنی صحت کا بیڑہ غرق بھی کیا، اگر وہ رقم آپ بچاتے تو آج آپکے پیچھے کھڑی یہ 8 منزلہ عمارت اور یہ خوبصورت کار آپ کی ملکیت ہوتی؟
میں نے بصد احترام جواب دیا کہ حضور یہ بلڈنگ اور کار آج اتنے سگریٹ پھونکنے کے باجود اس خاکسار کی ہی ملکیت ہیں، یہ جواب سن کر وہ بزرگ کچھ شرمندہ سے ہوگئے اور معذرت کرکے آگے بڑھ گئے، میں انکی دلی کیفیات کا اندازہ کرکے مسکرانے لگا۔
چند منٹ کے بعد 9 نمبر روٹ کی بس میرے سامنے کھڑی ہوئی اور میں باقی ماندہ سگریٹ کو اپنے پیروں سے مسل کر جلدی سے اس میں سوار ہوگیا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں