کافر یا مسلمان؟،،، میں کون ہوں آخر؟

بدھ، 18 ستمبر، 2013



میں ایک باپ ہوں اور معاملات کو ایک باپ کی نظر سے دیکھنا میری عادت بن چکا ہے، شائد اسی لیئے مجھے سب کے بچے اپنی ہی اولاد کی طرح عزیز ہیں، میرا دل کڑھتا ہے جب کسی کا باپ مارا جاتا ہے اور وہ اس دنیا میں بے آسرا اور بے سہارا ہوکر دنیا کی اس بھیڑ میں دھکے کھانے کے لیئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

ان میں سے کچھ تو باپ کا انتقام بن کر رہ جاتے ہیں تو زیادہ تر منشیات اور جسم فروشی تک کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں یا پھر ہوٹلوں اور دکانوں میں ''چھوٹے'' بن کر زمانے بھر کی ٹھوکروں میں آجاتے ہیں۔

زمانہ انکے ساتھ کیا سلوک روا رکھتا ہے اس کا حساب نہ تو کبھی ''اہلِ حق'' نے کرنے کی زحمت کی ہوگی اور نہ ہی ''اہلِ باطل'' نے، خود غرضی کے اس دور میں فرقہ وارانہ لڑائیوں میں جانیں دینے والوں کی فیملیوں کو میں نے خود رُلتے ہوئے دیکھا ہے، انہیں یوں فراموش کردیا جاتا ہے کہ جیسے یہ کبھی تھے ہی نہیں،،،

اچھے اچھے گھرانوں کی عورتوں کو دو وقت کی روٹی کے لیئے لوگوں کے گھروں میں صفائی کا کام کرتے بھی دیکھا گیا ہے اور عیاش لوگوں کی راتیں رنگین کرتے بھی، ایسی ہی لاتعداد داستانیں ہمارے معاشرے میں بکھری پڑی ہیں۔

دنیا کا 70٪ اسلحہ بنانے والے امریکہ کو اسے فروخت کرنے کی منڈیاں بھی تو درکار ہیں اور اسی لیئے وہ اسلامی ممالک میں شیعہ سنی جنگ شروع کروا چکا ہے، اب تو شائد ہی کوئی اسلامی ملک اس بے بچ پایا ہو، مگر کیا وجہ کہ یورپین اور امریکن تو اپنے ملکوں میں چین کی نیند سوتے ہیں اور ہمیں آپس میں لڑا دیا گیا ہے۔ عیسائیوں میں تو ہم سے بھی زیادہ فرقے موجود ہیں مگر وہ ایک دوسرے کے گلے کیوں نہیں کاٹتے؟

صرف اس لیئے کہ انہیں اللہ کی اس زمین پر رہنے کا ڈھنگ آگیا ہے جو بدقسمتی سے ہم نہیں سیکھ پائے۔