''کتے کی دُم''

اتوار، 29 ستمبر، 2013


ایک دوست کی پوسٹ دیکھی جو کچھ یوں تھی۔

مجھے وفا کی تلاش تھی
میں کتا خرید لایا

میرے یہ دوست انتہائ معقول انسان ہیں لیکن لگتا ہے کہ کسی انتہائی قریبی فرد نے انکے دل کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے جسکا انہیں رنج ہے،
اپنے اسی غصے کو انہوں نے فیس بک پر شئیر بھی کردیا جو کہ انکا ایک جذباتی اقدام کہا جا سکتا ہے۔ انکی پوسٹ نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ واقعی انسان زیادہ وفادار ہے یا کتا؟
تب غور کرنے پر جو کچھ معلوم ہوا وہ آپکے ساتھ شیئر کررہا ہوں۔

کبھی کسی انسان سے کتے والی وفاداری مت مانگو کیونکہ وہ غیر مشروط ہوتی ہے، جس میں ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں ہماری ساری کی ساری کمینگیوں اور خباثتوں سمیت کسی کتے کی طرح ہمارے تلوے چاٹتے رہیں، اور ہمارے سامنے اپنی دم ہلاتے رہیں۔

مگر نہیں،،!

وفا اور وفاداری دو الگ چیزیں ہیں ہمارا با وفا دوست ہمیں ہماری خامیوں پر ڈانٹے گا، برا بھلا کہے کا، تھپڑ تک مار دے گا کیونکہ وہ ہمیں ایک اچھا انسان دیکھنا چاہتا ہے،جس کے ساتھ اٹھنے بیٹنے میں اسے فخر محسوس ہو نہ کہ کراہت آنے لگے،،،

مگر کتا؟

کتے کو اس بات سے غرض نہیں ہوتی کہ آپ کیا ہیں کیا کرتے ہیں اسکی سرشت میں ہی غیر مشروط وفاداری موجود ہے، بالکل اس طرح جیسے کسی روبوٹ کے دماغ میں پروگرامنگ کردی گئی ہو۔

کتے کے ساتھ رہتے ہوئے آہستہ آہستہ اسکے مالک کے اندر بھی جانوروں والی صفات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ انسان اسکی سبھی عادات اپنا لیتا ہے جن میں اپنے ہی ہم جنسوں پر بھونکنا اور کاٹنا، وغیرہ شامل ہے مگر نہ جانے کیوں برسوں کتے کی ہم نشینی کے باوجود اسکی وہی عادت انسان آج تک نہیں اپنا سکا جسکے لیئے کتا مشہور ہے۔ یعنی غیر مشروط وفاداری۔

اس کے باوجود کتا بدنام ہے کہ اسکی دم بیس سال تک پائپ میں رکھیں مگر نکالنے پر ٹیڑھی کی ٹیڑھی ہی
رہے گی۔