نابینا مجاہد

منگل، 10 ستمبر، 2013


پناہ گزینوں کے کیمپ میں احمد اور الخطاب کے درمیان دوستانہ کشتی کا مقابلہ ہورہا تھا، اچانک الخطاب نے ایک داؤ مار کر احمد کو چِت کردیا مگر احمد اتنے زور سے گرا کہ دوبارہ اٹھ نہیں پایا، پناہ گزینوں کے کیمپ میں جتنی بھی طبی امداد مل سکتی تھی دی گئی لیکن اسکا نچلا دھڑ بیکار ہوگیا،،، اور تھوڑے ہی عرصہ میں طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے اسکی ریڑھ کی ہڈی پر آنے والے زخم کی وجہ سے حرام مغز پر بھی اثر پڑا اور وہ چند ہی دنوں میں بینائی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔ پناہ گزیں کیمپ میں لڑکپن گزار کے جوان ہونے والے احمد کے دل میں اپنے دشمن ملک کے خلاف اس قدر شدید نفرت پیدا ہوگئی کہ وہ اندھا اور چلنے پھرنے سے معذور ہونے کے باوجود اس ملک کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کو بیتاب ہوگیا، اس کی تقریریں نوجوانوں میں جوش و خروش کی لہریں پیدا کرتیں اور دشمن کے خلاف اپنی صفوں میں اتحاد ہیدا کرنے میں مصروف ہوگئے، ان سے پہلے بھی انکی ایک تنظیم موجود تھی لیکن اسکے لیڈروں نے آخر کار دشمن کے ساتھ مک مکا کرلیا تھا جسکا احمد کو شدید رنج تھا اور اسے نئی راہ عمل کا تعین کرنے کے لیئے اسی بات نے اکسایا،،، اس نے ایک ایسی تنظیم کی بنیاد ڈالی جس نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دئیے، اسکا دشمن اسکے ہاتھوں اتنا عاجز آچکا تھا متعدد بار اسکی جان لینے کی کوشش کرچکا تھا،،، مگر قدرت کو ابھی اس نابینا مجاہد اعظم کی موت منظور نہیں تھی،،، شائد وہ اس سے کوئی بڑا کام لینا چاہتی تھی اسی لیئے وہ ہر بار موت کے پنجوں سے صاف بچ کر نکل گیا، بالآخر ایک دن وہ نماز فجر ادا کرنے کے لیئے گھر سے نکلا تو دشمن کے ایک ہیلی کاپٹر نے وہیل چیئر پر بیٹھے احمد کو نشانہ بنا لیا اور اس طرح یہ عظیم مجاہد شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوا،،،، اس عظیم مجاہد کا نام ہے، ''شیخ احمد اسماعیل یاسین'' جنہوں نے مشہور زمانہ فلسطینی تنظیم '' حماس '' کی بنیاد رکھی اور اسے فلسطینیوں کے دلوں میں بسا دیا، آج بھی اسرائیل ''حماس '' کے نام سے کانپ کانپ جاتا ہے۔