پچھلے ہفتے جب ہم نے پاکستان کی ایک بیٹی کے لیئے فنڈ ریزنگ کی شروعات کی تو ہمیں ویلفیئر کے راستے میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، گو کہ یہ مقصد ایک صاحب دل انسان کی بدولت پورا ہوگیا لیکن اپنے پیچھے بہت سارے سوالات بھی چھوڑ گیا،
یہ معاملہ چونکہ اچانک شروع ہوا جبکہ بچی کے داخلے میں صرف 2 دن باقی تھی تھے اس لیئے ایک ہڑبونگ کی فضا میں مہم چلائی گئی جس کا نہ تو کوئی سر تھا اور نہ پیر، خود مجھے اسکے تعلیمی کوائف اور نام پتہ وغیرہ معلوم نہیں تھا اس لیئے ایک ایڈمن صاحب اس معاملے کو ڈیل کرتے رہے،
اس معاملے کے پایہء تکمیل تک پہنچ جانے کے بعد کچھ دوستوں کا خیال تھا کہ ایک ایسی این جی او رجسٹر کروائی جائے جو ایسے طلباء و طالبات کی مدد کرے جو تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے، مگر میں تو ایک ہی تجربے کے بعد کانوں کو ہاتھ لگا چکا تھا اس لیئے انہیں اس ''نیک'' کام سے منع کردیا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ میں اسی دن سے ان سوچوں میں غلطاں ہوں کہ ایک بچی کا داخلہ تو ہوگیا لیکن نہ جانے کتنی بیٹیاں اور بیٹے اس امتحان میں شامل ہونے سے رہ گئے ہوں گے؟
اس وقت سے میرے قلب و ذہن پر ایک بوجھ سا محسوس ہوتا ہے کہ کیا یہی مستقبل ہے ہمارے مستقبل کے معماروں کا؟
ہمارے حکمران طبقے کو کبھی اس سمت نظر دوڑانے کی فرصت نصیب ہوگی بھی یا نہیں؟
وہ لوگ جو آج تک اس ملک کو غربت کے خاتمے کا کوئی فارمولا نہیں دے سکے، علاج معالجہ کی سہولیات فراہم نہیں کرسکے، اشیائے ضرورت کی سستے داموں فراہمی ممکن نہیں بنا سکے ان سے تعلیمی میدان میں کوئی تیر مارنے کی توقع کرنا بے وقوفوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔
اس معاملے کا ایک ہی حل ذہن میں آتا ہے کہ اب ہمیں حکمرانوں کو بھول کر خود ہی کچھ کرنا ہوگا اس سلسلہ میں سوشل میڈیا پر ایک بھرپور مہم چلائی جائے اور ساتھ ہی سڑکوں پر نکل کر پروٹیسٹ کئیے جائیں تاکہ حکومت کو دباؤ میں لیکر تعلیمی میدان میں سب سڈی منظور کروائی جائے یا پھر طلباء کو فیسوں کی مد میں قرضِ حسنہ دیا جائے تاکہ جب وہ کہیں بھی جاب پر لگ جائیں تو تھوڑا تھوڑا کرکے یہ رقم حکومت کو واپس لوٹا دیں تاکہ دیگر مستحق طلباء کے کام آئے،
یہ سب کچھ ممکن ہے لیکن اسکے لیئے سب سے اہم فیکٹر خود طلباء ہیں، اگر وہ تعاون کریں تو انہیں آرگنائز کرکے اس کام کی شروعات کی جاسکتی ہے۔
جو بھی دوست اس کام میں دلچسپی رکھتے ہوں وہ میرے ساتھ یا پھر ''تحریکِ تکمیلِ پاکستان'' پیج پر ہمارے ساتھ رابطہ کرسکتے ہیں۔
محسن رفیق
جنرل سیکرٹری، ''تحریکِ تکمیلِ پاکستان''
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں