ہفتہ، 12 اکتوبر، 2013
میں نے عرض کیا کہ بھائی ابھی تو ہمارے بجٹ میں ایک عدد اصیل مرغا بھی فٹ نہیں ہورہا تو پھر یہ بکرے اور بیل کدھر سے آگئے؟
جس پر انہوں نے کہا قربانی ضرور کرنی چاہئیے،
اب دیکھو نا میں نے 12 عدد بکرے اور 3 بیل خریدے ہیں، اب بچے ضد کررہے ہیں کہ 2 عدد اونٹ بھی لاکر دیں۔ اگر تمہیں اونٹ خریدنے کا تجربہ ہے تو میرے ساتھ چلو نا،،،
میں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ بھائی مجھے تو مرغی خریدنے کا تجربہ بھی نہیں ہے اور آپ اونٹ خریدنے کے لیئے میری ماہرانہ رائے لینا چاہتے ہیں۔
بکرا منڈی میں بڑے بڑے خوبصورت جانور بھی موجود ہیں جنکی تصاویر اخبارات کی زینت بن رہی ہیں اور شائقین انکی لاکھوں روپے قیمت بھی ہنسی خوشی ادا کرکے انہیں خرید رہے ہیں، یہ روش عام آدمی کے لیئے قربانی کو مشکل سے مشکل تر بناتی چلی جارہی ہے، اس وقت ایک عام سا لاغر بکرا بھی 35 سے 40 ہزار روپے میں مل رہا ہے، ایسے میں مڈل کلاس کے لیئے قربانی کرنا خواب و خیال بنتا جارہا ہے۔
یہ تو حال ہے کہ حرام کی کمائی سے قربانی کی جارہی ہے، بلکہ نمائش کا بازار لگا ہے،،،اب روز قیامت بکرا ان صاحب کا گریبان پکڑ کے سوال نہیں کرے گا کہ جب یہ شخص فرائض کی انجام دہی میں پہلو تہی کرتا رہا تو پھر میری باری اسکی چھری فوری طور پر کیوں حرکت میں آتی رہی؟
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں