ہفتہ، 19 اکتوبر، 2013
پرانے زمانے کی بات ہے کہ دو بزرگ کہیں جا رہے تھے۔ یہ کوئی درویش قسم کے بزرگ تھے جو راہ چلتے ہوئے آپس میں بات چیت کرنے کی بجائے ذکر و اذکار کرتے ہوئے چلتے جاتے تھے۔
ایک دن کسی دریا کے کنارے پہنچے اور اسے پار کرنے کی تیاری کرنے لگے کیونکہ انکی منزل ابھی دریا کے پار خاصی دور تھی۔ ایسے میں ایک خوبصورت لڑکی نمودار ہوئی اور ان درویشوں سے کہنے لگی کہ اے اللہ کے نیک بندو،
میرا گاؤں اس دریا کے پار ہے، آج صبح میں اپنے بچے کی دوا لینے کے لیئے حکیم کے پاس آئی جو ایک قریبی گاؤں میں رہتا ہے۔
آج صبح تک تو دریا بالکل خشک تھا، مگر جب دوا لیکر واپس آئی ہوں تو دریا میں پانی چڑھ آیا ہے، مجھے تیرنا نہیں آتا اس لیئے میری مدد کیجئیے اور دریا کے اس پار اتار دیجئیے اللہ آپ کا بھلا کرے گا۔ یہ کہہ کر اس عورت کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
دونوں درویشوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اب کیا کریں؟
ایک درویش نے تو صاف انکار کردیا کہ یہ ایک غیر محرم عورت ہے اور میں اسکے بدن کو ہرگز ہاتھ نہیں لگاؤں گا جبکہ دوسرے بزرگ نے اسے نیکی کا کام سمجھ کرعورت کو گود میں اٹھایا اور دریا کے اس پار اتار دیا۔
اس بات کو کئی برس بیت گئے دونوں درویش بھی اس دوران بجھڑ چکے تھے کہ بالآخر ایک دن ان دونوں درویشوں کا دوبارہ آمنا سامنا ہوگیا، ایک دوسرے کا حال احوال پوچھنے کے بعد پہلے درویش نے پوچھا کہ ایک اللہ کے نیک بندے،
جس روز تم نے اس عورت کو اپنی گود میں اٹھا کر دریا کے پار اتارا تھا تو کیا شیطان نے تمہیں بہکانے کی کوشش نہیں کی تھی؟
دوسرے بزرگ نے سنجیدگی کے ساتھ جواب دیا،
میں نے تو اسی روز اس عورت کو اپنی گود سے اتار دیا تھا مگر افسوس کہ تم ابھی تک اسے اٹھائے پھرتے ہو۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں