منگل، 8 اکتوبر، 2013
ارے ابھی تک پلاسٹ کیوں نہیں کیا الو کے پٹھے؟
باس ،،،!
ڈان سے وائبر پر رابطہ نہیں ہو پایا شائد بیک اینڈ سے انٹرنیٹ سگنلز میں کچھ پرابلم ہے، جیسے ہی رابطہ ہوگا، بم کو بلاسٹ کردیا جائے گا۔
میں نے تو نہیں دیکھا مگر ایک دوست کا کہنا ہے کہ اس قسم کے پوسٹ لگا کر فیس بک کے یوزرز کو یقین دلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وائبر، سکائپ اور اسی قسم کی دیگر جدید ترین ٹیکنالوجیز کو دہشت گردی کے لیئے استعمال کیا جارہا ہے اور اسکی آڑ میں خاص طور پر سکائپ اور وائبر کو بند کرنے کی سازش تیار کی جارہی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی ایجاد ہو اسکا زیادہ تر فائدہ اسکا منفی استعمال کرنے والوں نے اٹھایا ہے، اس سلسلہ میں موبائل فون کی مثال دی جاسکتی ہے جسکی 75 لاکھ سے زیادہ گھوسٹ سمیں آج بھی لوگوں کے زیر استعمال ہیں اور سپریم کورٹ کے بار بار کے احکامات کے باوجود موبائل کمپنیاں ان سموں کو بند کرنے میں لیت و لعل سے کام لیتی آرہی ہیں، یہی وہ بھوت سمیں ہیں جو کہ دہشت گردی کے لیئے استعمال کی جاسکتی ہیں۔
سکائپ پر تو کوئی بھی فیک آئی ڈی بنا کر اسے استعمال میں لا سکتا ہے لیکن وائبر میں تو آپکا فون نمبر استعمال ہوتا ہے اس لیئے وائبر اور موبائل سم کا سٹیٹس ایک جیسا ہے، اگر وائبر کو بند کرنا ہی مسئلے کا حل ہے تو پھر پاکستان میں چلنے والی تمام کی تمام سمیں بند کردی جائیں کیونکہ ہمارے پاس اتنے وسائل موجود نہیں کہ 7 کروڑ کے قریب سموں کو چیک کیا جائے۔
ہمارے ہاں ہر جگہ رحمان ملک فارمولا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ہماری حکومتوں اور اربابِ اختیار کی نااہلی اور کام چوری کی دلیل ہے۔ ہماری ہاؤسنگ سوسائٹی میں نوجوان ون ویلنگ کیا کرتے تھے، اسکا سدباب یوں کیا گیا کہ جگہ جگہ سپیڈ بریکرز بنا دئیے گئے جن سے عام لوگوں کی نکالیف میں اضافہ ہوگیا، اسی طرح دہشت گردی کے خلاف موثر کاروائی نہ کر پانے کو جواز بنا کر گھنٹوں لوگوں کے موبائل بند رکھے جاتے ہیں اور اب اسی کی آڑ لیکر سندھ حکومت مندجہ بالا اپلیکیشنز بند کرنے کی درخواست کر چکی ہے۔
اصل حقیقت کچھ یوں ہے کہ ان سہولیات کی وجہ سے عوام الناس کو بہت فائدہ ہو رہا تھا جو کہ وطن سے دور اپنے پیاروں سے نہائت آسانی سے گھنٹوں بات چیت کرسکتے ہیں، لیکن دوسری طرف موبائل کمپنیوں کے منافع جات کم ہوگئے، کیونکہ لوگ سکائپ اور وائبر پر زیادہ بہتر اور سستی سہولت حاصل کررہے ہیں۔ ان موبائل کمپنیوں نے ارباب حکومت کو رشوت دے کر مندرجہ بالا اقدامات پر مجبور کیا ہے، اگر آج سندھ میں اس کاروائی کے خلاف مزاحمت نہ کی گئی تو اگلے مرحلے میں سیکورٹی کے نام پر سارے پاکستان کو ان جدید سہولیات سے محروم کردیا جائے گا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں