شادی خانہ آبادی

جمعرات، 10 اکتوبر، 2013



ارے فیروز تمہاری شادی ہوگئی؟
جب میں نے فیروز سے یہ سوال کیا تو اسکے منہ پر بارہ بج گئے اور اسکی رونی شکل تھوڑی سی مزید رونے والی ہوگئی،

میں نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے کہا ، کوئی بات نہیں میرے یار، جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں اور دیکھ لینا ایک نہ ایک دن تمہارے سر پر بھی ضرور سہرا سجے گا، ڈھولک بجے گی اور تم بھی اچھے بھلے انسان سے ایک عدد مظلوم شوہر میں کنورٹ ہوجاؤ گے ۔

چھوڑ یار ،،،، !
یہ جھوٹی تسلیاں اپنے پاس رکھ کیونکہ یہ سب کچھ قیامت سے دو چار دن بعد ہی وقوع پذیر ہوگا،

ابے فیروز کے بچے ،،،،
تو دل چھوٹا کیوں کرتا ہے، ابھی تیرے ماں باپ زندہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایک چاند سی بہو لانے کو بیتاب ہونگے کیونکہ تم بہر حال انکی اکلوتی غلطی،،،،،،
معاف کرنا یار اکلوتی اولاد ہو اگرچہ تمہارے کرتوت اولاد کہلائے جانے کے قابل تو نہیں مگر پھر بھی والدین کو قدرت نے بہت بڑا دل عطا کیا ہے جس میں اولاد کی تمام برائیاں چھپ جاتی ہیں،

فیروز نے میری بات سن کر میری کمر زور سے دھپ لگائی اور بولا،،،!
اے میرے انتہائی کمینے دوست ،
مجھے یہ بتا کہ تو شہر کی مرکزی جامع مسجد میں خطیب لگا ہوا ہے؟
تمارے کرتوت میرے کرتوتوں سے اگر زیادہ نہیں تو کم خراب بھی نہیں ہیں۔ اگر تمہاری شادی خانہ بربادی،،،، اوہ معاف کرنا خانہ آبادی ہو گئی ہے تو میں تو شکل صورت میں بھی تم سے کہیں بہتر ہوں،

اس خبیث کی بات تو سو فیصد درست تھی مگر پھر بھی میں نے ڈھٹائی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری شادی کا نہ ہونا ہی تمہاے دلائل کی نفی کرتا ہے،
اس پر اس نے جواب دیا کہ تم نہیں سمجھو گے،
جن والدین کو تم میرا خیر خواہ سمجھ رہے ہو وہی میری شادی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،

وہ کیسے؟

میں نے نجمہ کو پسند کیا تو وہ اماں کو ایک آنکھ نہیں بھائی، انکا کہنا تھا کہ یہ انتہائی پھوہڑ لڑکی ہے جو چند دنوں میں ہی گھر کو چنڈو خانہ بنا کر رکھ دے گی، اس لیئے کوئی ایسی لڑکی تلاش کر میرے بیٹے کہ جس میں زیادہ نہیں تو کم از کم مجھ جیسی 50 فیصد خوبیاں تو موجود ہوں، باقی کمی میں پوری کروا دوں گی، کچھ کچن میں کوکنگ کے ریفیشر کورسز کی صورت میں اور رہی سہی کسر طعنے مار مار کے پوری کروا دوں گی۔

تب میں نے سلیمہ کو پسند کرلیا جس میں اماں بی کی تمام تر ''خوبیاں'' بدرجہء اتم موجود تھیں، جنہیں ابا حضور اماں بی کی ''تابکاریاں'' کہا کرتے ہیں۔

تو پھر اس کے ساتھ شادی کیوں نہیں ہوئی؟
اسے ابا نے پہلی نظر میں ہی ریجیکٹ کردیا۔