بکروں کا ٹی ٹونٹی میچ

اتوار، 13 اکتوبر، 2013


ہمارے ایک دوست فرما رہے تھے کہ قربانی کے بعد جانور جنت میں پہنچ کر خوب ہلا گلا کرتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ کھیل کود میں لگے رہتے ہیں اور یوں انکی قربانی رائیگاں نہیں جاتی۔

شائد انکی باتوں کا اثر تھا کہ اسی رات ہم خواب میں دیکھا کہ پچھلے سال عید پر قربان ہونے والے بکروں کا، جھتروں کے ساتھ ٹی ٹونٹی کرکٹ میچ ہو رہا ہے،

اسٹیڈیم میں خوب رنگ برنگے اسٹال لگائے گئے تھے اور میچ پر رواں تبصرہ جاری تھا، وقفے وقفے سے اسٹیڈیم بکروں کی بے بے سے گونج اٹھتا کیونکہ ایک بو بکرا لالہ آفریدی کی طرح خوب لمبے لمبے چھکے مار رہا تھا جبکہ چھتروں کی ٹیم اسے آؤٹ کرنے کی بھرپور کوششیں کررہی تھی۔

وی آئی پی انکلوژر کا چکر لگاتے ہوئے میری نظر اپنے اس بکرے پر پڑی جسے ہم نے پچھلے سال قربان کیا تھا، وہ بڑی شان بے نیازی کے ساتھ بیٹھا میچ انجوائے کرنے میں مصروف تھا،

اسکے ساتھ رسمی علیک سلیک کے بعد میں نے پوچھا کہ تم صرف میچ دیکھ رہے ہو، کھیلتے کیوں نہیں، کیا تمہیں کرکٹ کھیلنا نہیں آتی؟

کرکٹ کھیلنا تو آتی ہے مگر
میں کھیلنے سے معذور ہوں،

کیونکہ،،،
اے کھڑوس بڈھے ،،،،!

میری دونوں ٹانگیں ابھی تک تمہارے ڈیپ فریزر میں پڑی ہیں۔
یہ کہہ کر اس کمبخت نے ایک زور دار ٹکر مجھے رسید کردی،

ہڑبڑا کر نیند سے جاگا تو پلنگ سے نیچے گرا ہوا تھا۔