بدھ، 6 نومبر، 2013
انہوں نے ایک پنجابی فلم (غالباً یکے والی) میں ایک لازوال کردار ادا کیا تھا جسے آج بھی لوگ ماما جی کی عدالت کے نام سے یاد کرتے ہیں، انکا یہ کردار فلموں سے نکل ہماری روزمرہ زندگیوں میں ایک محاورے کے طور پر آج بھی استعمال ہوتا اور ہمارے ارد گرد آج بھی ہمیں اکثر بیشتر ماما جی کی عدالتیں لگتی دکھائی دیتی ہیں۔
یہ کردار ایک ایسے شخص کا ہے جو ہر وقت سر پر چارپائی اٹھائے سارے گائوں میں گھومتا رہتا ہے اور جہاں کہیں کوئی تنازعہ یا پھڈا ہوتا، وہیں چارپائی بچھا کر اپنی عدالت لگا کر بیٹھ جاتاہے،
ایک روز اسی قسم کی ایک عدالت میں مقدمہ پیش ہوا جس میں ایک خاتون زاروقطار روتی ہوئی پیش ہوئی اور ماما جی کی عدالت سے انصاف کی طلبگار ہوئی،
یہ خاتون محلے میں بڑے طمطراق اور ٹھسے سے رہا کرتی تھی اور اسکے رکھ رکھائو سے اسکے مالی حالات بہت اچھے نہ سہی لیکن کافی بہتر دکھائی دیتے تھے، ماما جی نے اس خاتون سے ماجرا پوچھا تو وہ کہنے لگی کہ کل رات اسکے ہاں چوری ہوگئی ہے اور چور اسکے گھر کا صفایا کرکے چلے گئے ہیں،،
ماما جی نے چوری ہونے والے سامان کی تفصیل پوچھی تو اس خاتون اور زیادہ آہ و زاری شروع کردی اور سامان کی تفصیل کچھ یوں بتلائی۔
1: ٹوٹی ہوئی ایک چارپائی کا پایہ۔
2: مٹی کے تیل کی خالی بوتل
3: ایک عدد سرسوں کے تیل سے جلنے والا دیا،
اور مزید 2 تین اسی قسم کی اشیاء بتائیں کہ جو بالکل غیر اہم اور بے قیمت تھیں،، اس پر ماما جی نے کیا کہ بی بی یہ تو کچھ بھی چوری نہ ہوا پھر تم اتنا واویلا کیوں کررہی ہو؟
اس پر وہ خاتون اپنے آنسو پوچھتے ہوئے بولی،،
ماما جی! مجھے اپنی چوری کا کوئی غم نہیں لیکن آج میرا بنا بنایا بھرم چوری ہوگیا اور لوگوں کو پتہ چل گیا کہ میں تو انتہائی غریب ہوں جو محض جھوٹی شان کے سہارے زندہ تھی،،
ایسا ہی کچھ معاملہ ان سیاسی پارٹیوں کا لگتا ہے جنکے امیدواروں کو تقریباً ہر قومی حلقے میں بیس سے 25 ہزار کے قریب ووٹ ملے اور یہ ووٹ قومی اسمبلیوں کی نشست جیتنے کے لیئے قطعی طور پر ناکافی تھے، جبکہ جیتنے والے امیدواروں نے ہر حلقے میں کم از کم چالیس یا پچاس ہزار ووٹوں سے لیڈ حاصل کی، اس واضع شکست کے بعد ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ عوام کے فیصلے کے سامنے سر جھکا ریا جاتا لیکن اسکے باوجود انکے دھاندلی کا شور مچا دیا گیا، اس سے ایک ہی بات واضع ہوتی ہے کہ ان بیچاروں کا بھی ووٹ چوری ہوا ہو یا نہ ہوا ہو مگر انکا بھی بھرم ضرور چوری ہوگیا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں